امریکی کانگرس کا وفاقی بجٹ ماحولیاتی تحفظ کے لیے دھچکا قرار

امریکی کانگرس کا وفاقی بجٹ ماحولیاتی تحفظ کے لیے دھچکا قرار
نئے بل کے تحت انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (EPA) کے بجٹ میں بھاری کمی کی گئی ہے. Photo Pixabay
ماحولیات2025/07/04

امریکی کانگریس نے ایک نیا وفاقی بجٹ بل منظور کر لیا ہے، جسے ماحولیاتی تحفظ اور سماجی بہبود کے لیے ایک شدید دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ بل، جسے ریپبلکن پارٹی کی اکثریت سے منظور کیا گیا جو کہ ملک کے سب سے اہم ماحولیاتی اور سوشل ویلفیئر پروگراموں میں بڑے پیمانے پر کٹوتیوں کا باعث بنے گا۔


ماہرین، کارکنان اور حزب اختلاف کی جماعتیں اسے ایک خطرناک پیش رفت تصور کر رہی ہیں، جو نہ صرف امریکہ کی اندرونی معاشرتی ساخت بلکہ عالمی ماحولیاتی قیادت پر بھی منفی اثر ڈالے گی۔


نئے بل کے تحت انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (EPA) کے بجٹ میں بھاری کمی کی گئی ہے، جس سے نہ صرف فضائی اور آبی آلودگی کی نگرانی متاثر ہو گی بلکہ ماحولیاتی قوانین پر عمل درآمد کرنے والی ایجنسیاں بھی محدود ہو جائیں گی۔ 


کلین انرجی یعنی صاف توانائی کے منصوبوں، جیسے شمسی توانائی، ہوا سے بجلی کی پیداوار اور الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے والے اقدامات کے لیے دی جانے والی ٹیکس چھوٹیں اور سبسڈیز یا تو مکمل ختم کر دی گئی ہیں یا ان میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔ اس سے نہ صرف امریکہ کے اندر ماحولیاتی تحفظ کے لیے جاری کوششوں کو دھچکا لگا ہے بلکہ دنیا بھر میں امریکہ کی قیادت پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔


ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ساتھ یہ بل سماجی بہبود کے ان بنیادی پروگراموں کو بھی نشانہ بناتا ہے جن پر کم آمدنی والے، بزرگ شہری، معذور افراد اور سنگل پیرنٹس جیسے طبقات کا انحصار ہے۔ فوڈ اسٹامپ پروگرام میں سختی کرتے ہوئے لاکھوں افراد کو اس سے باہر کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح میڈیکیڈ اور دیگر صحت کی سہولیات کے بجٹ میں کمی کی گئی ہے جس کے باعث غریب اور متوسط طبقے کو علاج کی سہولت حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو گا۔ تعلیمی قرضوں پر دی جانے والی رعایتیں بھی محدود کر دی گئی ہیں، جس سے نچلے طبقے کے نوجوانوں کے لیے اعلیٰ تعلیم تک رسائی مزید مشکل ہو جائے گی۔


سینیٹر برنی سینڈرز اور ایوان نمائندگان کی رکن الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز جیسے رہنماؤں نے اس بجٹ بل کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قانون سازی امیر طبقے اور بڑی کارپوریشنز کے مفاد میں کی گئی ہے اور اس کا سارا بوجھ غریب عوام پر ڈال دیا گیا ہے۔ سابق امریکی نائب صدر اور ماحولیاتی رہنما ال گور نے بھی اسے امریکہ کے اخلاقی تشخص پر حملہ قرار دیا۔ ماحولیاتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس بل نے ایک خطرناک نظیر قائم کی ہے جس میں ماحول اور انسانی فلاح کی قربانی صرف سیاسی مفادات کے لیے دی گئی ہے۔


یہ بھی پڑھیں: گلوبل وارمنگ ایک عالمی چیلنچ، ہم کس قدر غیر ذمہ دار ہو چکے ہیں

تاہم اس تمام صورت حال کے باوجود ماحولیاتی کارکنان نے امید کا دامن نہیں چھوڑا۔ ان کا کہنا ہے کہ صاف توانائی کی جانب عالمی پیش رفت رکنے والی نہیں، اور امریکہ کے اندر بھی عام عوام کی اکثریت اب بھی کلائمیٹ ایکشن اور ماحولیاتی تحفظ کی حمایت کرتی ہے۔ شمسی توانائی، ہوا سے پیدا ہونے والی بجلی اور الیکٹرک گاڑیوں کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ کئی تنظیموں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف آواز بلند کریں، احتجاج کریں، اور آنے والے انتخابات میں ان نمائندوں کا احتساب کریں جنہوں نے عوامی مفاد کے خلاف یہ بل منظور کیا۔


یہ بل اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ پالیسی سازی صرف بجٹ نمبرز کا کھیل نہیں بلکہ انسانی اقدار، فلاح، انصاف اور ماحول کے تحفظ سے جڑی ایک اجتماعی ذمہ داری ہے۔ اگر اس پر خاموشی اختیار کی گئی تو اس کے اثرات نہ صرف حال بلکہ آئندہ نسلوں تک منتقل ہوں گے۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام، کارکنان، اور باشعور طبقات متحد ہو کر اس قانون سازی کو چیلنج کریں اور ایک زیادہ منصفانہ، سرسبز اور محفوظ مستقبل کے لیے اپنی آواز بلند کریں۔

Powered by Froala Editor

مصنف کے بارے میں

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک

ملت نیوز ویب سائٹ صحافتی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان۔ افغانستان، خیبر پختونخوا اور دنیا بھر کی تازہ خبروں کا ایک با اعتماد ذریعہ ہے