ایران اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی: تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی

نیویارک / دوحہ / تہران ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے مطابق اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل اور جامع جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے، جس کے بعد عالمی توانائی اور مالیاتی منڈیوں میں مثبت ردِ عمل دیکھنے میں آیا ہے۔ تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے جبکہ اسٹاک مارکیٹس میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
صدر ٹرمپ نے منگل کی صبح ایک بیان میں کہا کہ دونوں فریقین ایک مکمل جنگ بندی پر راضی ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی حکومت نے بھی ایک سرکاری بیان میں تصدیق کی ہے کہ اس نے اپنے فوجی اہداف حاصل کر لیے ہیں اور حملے روک دیے ہیں۔
اس اعلان کے بعد، امریکی خام تیل (ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ) کی قیمت 3.2 فیصد گر کر فی بیرل 66.30 امریکی ڈالر تک پہنچ گئی، جبکہ عالمی برینٹ خام تیل کی قیمت 3.4 فیصد کمی کے ساتھ 69.08 ڈالر ہو گئی۔ یہ وہی سطح ہے جو 12 جون سے پہلے کی قیمتوں کے برابر ہے، یعنی اس وقت سے پہلے جب اسرائیل نے ایران کے خلاف فضائی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر بیان دیا کہ اگر اسرائیل حملے بند کرتا ہے تو ایران بھی مزید کارروائی نہیں کرے گا۔ انہوں نے تاہم واضح کیا کہ باقاعدہ جنگ بندی کا باضابطہ معاہدہ فی الحال طے نہیں پایا۔
پیر کے روز ایران نے امریکی فضائی حملوں کے جواب میں قطر میں واقع امریکی ایئر بیس پر میزائل حملہ کیا تھا۔ تاہم قطری حکام نے بتایا کہ تمام ایرانی میزائلوں کو کامیابی سے روک لیا گیا، اور امریکی حکام کے مطابق کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اس کارروائی کے باوجود ایران نے آبنائے ہرمز کو نشانہ نہیں بنایا، جو دنیا کی تیل اور قدرتی گیس کی ترسیل کے لیے ایک اہم بحری راستہ ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران کی یہ حکمت عملی ممکنہ طور پر کشیدگی کم کرنے کی نیت سے اختیار کی گئی، تاکہ خطے میں مکمل جنگ سے بچا جا سکے۔ رائسٹاد انرجی کے ماہرین کے مطابق، ایران نے جان بوجھ کر امریکی بنیادی تنصیبات کو کم سے کم نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔
رائسٹاد انرجی کے نائب صدر، جنیو شاہ کے مطابق: "آبنائے ہرمز عالمی توانائی کی ترسیل کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے، اس کی سلامتی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اگر وہاں کوئی رکاوٹ پیدا ہوئی تو منڈیوں میں دوبارہ غیر یقینی کی فضا جنم لے سکتی ہے۔"
صدر ٹرمپ نے Truth Social پر ایک پیغام میں ایرانی حملے کو "کمزور ردِعمل" قرار دیا اور تہران کو اس بات پر سراہا کہ اس نے امریکہ کو حملے سے پہلے مطلع کر دیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ فی الحال جنگ بندی کی فضا نظر آ رہی ہے، لیکن ایران کے ایٹمی پروگرام کا مستقبل، علاقائی کشیدگی، اور دونوں ممالک کی اندرونی سیاست اس فیصلے کو چیلنج کر سکتے ہیں۔ ڈوئچے بینک کے تجزیہ کاروں کے مطابق: "یہ بارہ دن عالمی منڈیوں کے لیے وقتی طور پر تشویشناک رہے، لیکن ان کا اثر شاید دیرپا نہ ہو۔"
Powered by Froala Editor
مصنف کے بارے میں

ملت نیوز ویب سائٹ صحافتی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان۔ افغانستان، خیبر پختونخوا اور دنیا بھر کی تازہ خبروں کا ایک با اعتماد ذریعہ ہے