اسرائیلی حملے میں غزہ میں مزید 42 فلسطینی شہید، حماس جنگ بندی کے لیے تیار

غزہ: اسرائیلی افواج کے تازہ فضائی حملوں میں غزہ کے مختلف علاقوں میں کم از کم 42 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ مقامی اسپتالوں کے ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا کہ حملے اس وقت کیے گئے جب شہری خوراک کے حصول کے لیے قطاروں میں کھڑے تھے۔ اسپتالوں میں زخمیوں کی بڑی تعداد لائے جانے کے بعد سہولیات شدید دباؤ کا شکار ہیں۔
اس دوران حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ فوری طور پر ایک 60 روزہ جنگ بندی پر بات چیت کے لیے تیار ہے، جس کا مقصد محصور غزہ کے شہریوں کے لیے اشد ضروری امداد کی فراہمی ممکن بنانا ہے۔ حماس کی اتحادی تنظیم اسلامی جہاد نے بھی مذاکرات کی حمایت کی ہے، تاہم اس نے اس شرط کے ساتھ حمایت کی ہے کہ مذاکراتی عمل مستقل جنگ بندی پر منتج ہونا چاہیے اور اس کے لیے عالمی ضمانتیں دی جائیں۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پیر کے روز امریکہ کے دورے پر روانہ ہونے والے ہیں، جہاں ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات متوقع ہے۔ صدر ٹرمپ اس جنگ کے خاتمے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، جو اب اپنے 21ویں مہینے میں داخل ہو چکی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے شروع کی گئی اس جنگ میں اب تک کم از کم 57,268 فلسطینی شہید جبکہ 135,625 زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حملوں میں 1,139 اسرائیلی شہری ہلاک اور 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی جب فلسطینی تنظیم حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر اچانک حملہ کیا، جس میں 1,139 اسرائیلی شہری ہلاک اور 200 سے زائد یرغمال بنائے گئے۔ اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر شدید فضائی، زمینی اور سمندری حملے شروع کیے، جس سے علاقے میں مکمل انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔
اس سے قبل بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس جنگ کو "ناقابل قبول انسانی المیہ" قرار دیتے ہوئے فریقین سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیانات میں کہا گیا ہے کہ امریکہ خطے میں دیرپا امن چاہتا ہے اور غزہ میں شہری ہلاکتوں پر گہری تشویش رکھتا ہے۔
حال ہی میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ "ہم اسرائیل کی سیکیورٹی کے حامی ہیں، لیکن اس وقت سب سے اہم بات انسانی جانوں کا تحفظ اور جنگ کا خاتمہ ہے۔"
اسرائیلی وزیراعظم کا دورہ امریکہ
ان تمام تر کوششوں کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پیر کے روز واشنگٹن روانہ ہو رہے ہیں، جہاں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات متوقع ہے۔ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب جنگ اپنے 21ویں مہینے میں داخل ہو چکی ہے، اور امریکہ دونوں فریقوں پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔
عالمی ردعمل
اقوام متحدہ، یورپی یونین، اور کئی اسلامی ممالک نے بھی جنگ کے خاتمے اور فوری انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ "غزہ ایک قبرستان میں تبدیل ہو چکا ہے" اور فوری جنگ بندی ناگزیر ہے۔
Powered by Froala Editor
مصنف کے بارے میں

ملت نیوز ویب سائٹ صحافتی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان۔ افغانستان، خیبر پختونخوا اور دنیا بھر کی تازہ خبروں کا ایک با اعتماد ذریعہ ہے