ایران-اسرائیل جنگ بندی پر تنازع، ٹرمپ کی اسرائیل پر برہمی

ایران-اسرائیل جنگ بندی پر تنازع، ٹرمپ کی اسرائیل پر برہمی
فوٹو سوشل میڈیا
دنیا2025/06/24

واشنگٹن / تہران / یروشلم — امریکہ اور قطر کی ثالثی سے ایران اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی جنگ بندی کا آغاز تنازعات اور الزامات کے ساتھ ہوا ہے، جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شدید غصے کا اظہار کیا ہے۔


ٹرمپ نے منگل کے روز وائٹ ہاؤس کے لان پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایران اور اسرائیل دونوں نے جنگ بندی توڑی، مگر اسرائیل کی جانب سے بمباری فوری طور پر شروع کرنا ناقابل قبول ہے۔

"ہم نے جیسے ہی جنگ بندی کا اعلان کیا، اسرائیل نے بمباری شروع کر دی، ایسی بمباری جو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی"، ٹرمپ نے غصے سے کہا۔


یہ جنگ بندی پیر کی شب اس وقت نافذ العمل ہوئی جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کئی روز تک ایک دوسرے پر میزائلوں سے شدید حملے کیے گئے۔ اسرائیل نے ایران کے شہر اصفہان کے قریب فوجی تنصیبات پر حملے کیے، جس کے جواب میں ایران نے بھی ڈرون حملے کیے۔


امریکی صدر نے پیر کے روز اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر دعویٰ کیا تھا کہ "جنگ بندی نافذ ہو چکی ہے" اور "اسرائیلی طیارے واپس جا رہے ہیں، کوئی نقصان نہیں ہوگا"۔


مگر اگلی ہی صبح ٹرمپ نے شدید ردعمل دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر لکھا: "اسرائیل! وہ بم مت گراؤ۔ اگر تم نے ایسا کیا تو یہ بڑی خلاف ورزی ہوگی۔ اپنے پائلٹ واپس لاؤ، ابھی!"


دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر نے تسلیم کیا ہے کہ ٹرمپ کی اپیل کے بعد اسرائیل نے تہران کے قریب ایک اور حملہ کیا، لیکن اس کے بعد مزید کارروائیاں روک دی گئی ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ ایران کی جانب سے میزائل حملوں کے جواب میں یہ کارروائی کی گئی ہے۔


ایرانی وزارت خارجہ نے میزائل حملوں کی تردید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے اعلان کے بعد ڈیڑھ گھنٹہ مزید بمباری کی۔  اس حوالے سے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا: "جب تک ہم پر حملہ نہیں کیا جاتا، ہم فائرنگ نہیں کریں گے۔ مگر مکمل جنگ بندی کا حتمی فیصلہ بعد میں ہوگا۔"


میڈیا ٹاک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران میں حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتے اور جنگ بندی برقرار رکھنے کے حامی ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل پر برہمی کا مظاہرہ غیر معمولی ہے۔


الجزیرہ ٹی وی کے مطابق، ٹرمپ کی شدید ناراضی اسرائیل پر "اضافی غصے" کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، جبکہ ایرانی حکام ٹرمپ کے بیانات کو ممکنہ سفارتی راستہ قرار دے رہے ہیں۔


ٹرمپ نے جنگ بندی کو 24 گھنٹوں میں تدریجی عمل قرار دیا تھا، جس کے مطابق پہلے ایران نے صبح 4 بجے (GMT) کے بعد کارروائیاں بند کیں، اور اسرائیل کو 12 گھنٹے بعد جواب دینا تھا۔


ایران کے مطابق، اسرائیل اور امریکی حملوں میں اب تک 400 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ ایران کی جوابی کارروائی میں 28 اسرائیلی ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ یہ پہلی بار ہے کہ ایرانی میزائل اسرائیلی دفاعی نظام کو توڑ کر روزانہ کی بنیاد پر اسے نشانہ بنا رہے ہیں۔


ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر جنگ بندی برقرار رہتی ہے تو یہ ان کی بڑی سیاسی کامیابی ہوگی، خاص طور پر اس خطرناک فیصلے کے بعد جس میں امریکی بمبار طیارے ایران کے تین جوہری ٹھکانوں پر حملے کے لیے بھیجے گئے تھے۔

Powered by Froala Editor

مصنف کے بارے میں

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک

ملت نیوز ویب سائٹ صحافتی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان۔ افغانستان، خیبر پختونخوا اور دنیا بھر کی تازہ خبروں کا ایک با اعتماد ذریعہ ہے