ایران کا جاسوسی اور غیر ملکی تعاون پر سزائیں سخت کرنے کا فیصلہ

تہران (گیلان) – ایران میں اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے بعد جنگ بندی کے اعلان کے باوجود حالات میں کشیدگی برقرار ہے، اور ایرانی حکام نے قومی سلامتی کے خلاف سرگرمیوں پر سخت سزائیں دینے کا عمل تیز کر دیا ہے۔
الجزیرہ انگلش کے مطابق ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے منگل کی شب قوم سے تحریری خطاب میں جنگ بندی کو "تاریخی فتح" قرار دیا اور کہا کہ "ایرانی عوام کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی سازشیں ناکام ہوں گی"۔
اسی دوران ایرانی پارلیمنٹ اور عدلیہ ایسے اقدامات کر رہے ہیں جن کے تحت اسرائیل، امریکہ یا دیگر دشمن ممالک کے ساتھ تعاون کو ’’زمین پر فساد‘‘ تصور کرتے ہوئے سزائے موت دی جا سکے گی۔
پارلیمنٹ کے رکن علیرضا سلیمی کے مطابق جو بھی اسرائیل یا امریکہ کے فائدے کے لیے جاسوسی یا عملی مدد کرے گا، اسے ملک دشمن سرگرمیوں کا مرتکب تصور کیا جائے گا۔ نئے بل میں ان افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے جو دشمن ممالک سے رقم، جائیداد یا کرپٹو کرنسی کے بدلے خدمات فراہم کریں۔
ایرانی عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر کا کہنا ہے کہ موجودہ قانون اتنا عمومی ہے کہ موجودہ حالات میں اس کے تحت کارروائی میں رکاوٹ آتی ہے، خاص طور پر ان افراد کے خلاف جنہیں اسرائیل سے تعلق کے الزام میں جنگ کے دوران گرفتار کیا گیا ہے۔
بدھ کے روز صوبہ مغربی آذربائیجان کے شہر ارومیہ میں ایران نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں تین افراد کو "محاربہ" اور "فساد فی الارض" کے جرم میں پھانسی دے دی۔ ان پر ایرانی اہلکاروں کے قتل کے لیے بارودی آلات ملک میں لانے کا الزام تھا، جس کا تعلق غالباً 2020 میں ایرانی جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل سے جوڑا جا رہا ہے۔
جنگ کے آغاز سے اب تک ایران نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں مجموعی طور پر چھ افراد کو پھانسی دی ہے، جب کہ مقامی میڈیا کے مطابق ملک بھر میں 700 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
جنوب مغربی صوبہ خوزستان کے پراسیکیوٹر جنرل امیر خلفیان کے مطابق، 23 افراد کے خلاف "ریاست کے خلاف پراپیگنڈا" کے الزام میں فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔ دیگر صوبوں میں بھی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہوئیں، جن میں کرمانشاہ (115 گرفتاریاں)، فارس (53 گرفتاریاں) اور گیلان (36 گرفتاریاں) شامل ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کی تشویش
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبردار کیا ہے کہ ایران میں سزائے موت کو خوف پھیلانے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور اس دوران گرفتار افراد کو غیر منصفانہ اور فوری مقدمات کا سامنا ہے۔
ایرانی حکام نے آن لائن سرگرمیوں پر بھی شکنجہ کس دیا ہے۔ متعدد ایرانی شہریوں کو عدلیہ کے جرائم روک تھام ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پیغام موصول ہوا جس میں اسرائیلی اکاؤنٹس فالو کرنے یا ان پر تبصرے کرنے پر قانونی کارروائی کی دھمکی دی گئی۔
اسرائیلی حملوں میں استعمال ہونے والے چھوٹے ڈرونز کے تناظر میں ایرانی پارلیمنٹ نے بغیر لائسنس ڈرون رکھنے والوں کے خلاف سخت سزا کے قانون کی منظوری دے دی ہے۔
پارلیمنٹ نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) سے تعاون معطل کرنے کا منصوبہ منظور کر لیا ہے۔ حکام کا الزام ہے کہ ایجنسی کے اقدامات کی وجہ سے امریکہ اور اسرائیل کو ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا موقع ملا۔
پارلیمنٹ کے اجلاس میں "امریکہ مردہ باد" اور "اسرائیل مردہ باد" کے نعرے لگائے گئے۔ اسپیکر محمد باقر قالیباف نے اعلان کیا کہ ایران اپنا جوہری پروگرام پہلے سے زیادہ طاقت سے جاری رکھے گا۔
امریکی میڈیا، بشمول CNN، کے مطابق امریکہ کے حالیہ حملے ایرانی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کرنے میں ناکام رہے، جس پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ناراض نظر آئے۔
بین الاقوامی سطح پر ایران کے ان اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے، خاص طور پر سزائے موت، انٹرنیٹ کی آزادی پر قدغن، اور IAEA سے علیحدگی جیسے فیصلے عالمی سفارتی سطح پر ایران کو مزید تنہائی کی طرف لے جا سکتے ہیں
Powered by Froala Editor
مصنف کے بارے میں

ملت نیوز ویب سائٹ صحافتی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان۔ افغانستان، خیبر پختونخوا اور دنیا بھر کی تازہ خبروں کا ایک با اعتماد ذریعہ ہے