تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج, مذہبی لگاؤ یا حکومت پر سیاسی دباؤ؟

تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے لاہور سے اسلام آباد تک ’فلسطین ملین مارچ‘ کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد امریکی سفارتخانے کے باہر فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے احتجاج کرنا ہے۔ مارچ کے دوران لاہور میں ٹی ایل پی کے کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں، جب کہ راولپنڈی اور اسلام آباد جانے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں۔
اسلام آباد میں مارچ کے پیش نظر داخلی و خارجی راستوں پر سخت سیکیورٹی نافذ ہے۔ متعدد داخلی شاہراہوں پر کنٹینرز رکھ دیے گئے ہیں، اور دارالحکومت کے کئی علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے تاکہ کسی ناخوشگوار صورتحال سے بچا جا سکے۔ راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ نے 11 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے بیان دیا ہے کہ “ریاست کسی جتھے کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوگی” اور حکومت کی کوشش ہے کہ طاقت کا استعمال آخری حل کے طور پر ہی کیا جائے۔
ماضی کے احتجاجات۔ مذہبی جذبات سے سیاسی دباؤ تک
تحریک لبیک پاکستان نے اپنے قیام کے بعد سے ہی مذہبی اور نظریاتی بنیادوں پر ملک گیر احتجاجات کی تاریخ رقم کی ہے۔ یہ جماعت بنیادی طور پر ختمِ نبوت، ناموسِ رسالت ﷺ اور مذہبی حساسیت کے مسائل پر عوامی دباؤ بڑھانے کے لیے سڑکوں پر نکلتی رہی ہے۔
فیض آباد دھرنا (نومبر 2017):
ٹی ایل پی کا پہلا بڑا احتجاج اسلام آباد کے فیض آباد انٹرچینج پر ہوا، جہاں جماعت نے ختمِ نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی کے خلاف کئی روز تک دھرنا دیا۔ اس دھرنے کے نتیجے میں دارالحکومت مکمل طور پر بند ہو گیا اور روزمرہ زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ آخرکار حکومت اور مظاہرین کے درمیان معاہدہ ہوا جس کے تحت وزیرِ قانون زاہد حامد نے استعفیٰ دے دیا۔
یہ دھرنا اس وقت متنازع ہو گیا جب ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ پنجاب رینجرز کے ایک اعلیٰ افسر احتجاج ختم ہونے کے بعد مظاہرین میں لفافے تقسیم کر رہے ہیں۔ بعد ازاں فوجی ذرائع نے وضاحت دی کہ یہ لفافے “واپسی کے کرایے اور سفری اخراجات” کے لیے دیے گئے تھے، تاہم ناقدین نے اسے ریاستی اداروں کی جانب سے احتجاجیوں کو “نرم مالی مدد” سے تعبیر کیا۔
آسیہ بی بی کیس اور 2018 کے احتجاج:
سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے خلاف تحریک لبیک نے ملک بھر میں پرتشدد احتجاج کیا۔ سڑکیں بند ہو گئیں، املاک کو نقصان پہنچا، اور معمولاتِ زندگی متاثر ہوئے۔ بعد ازاں حکومت نے مظاہرین سے معاہدہ کیا جس کے تحت احتجاج ختم ہوا۔
اس موقع پر وفاقی حکومت نے اعلان کیا کہ احتجاج کے دوران نقصان اٹھانے والے شہریوں کو معاوضہ دیا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ جن افراد یا اداروں کی املاک کو نقصان پہنچا، ان کے لیے معاوضے کا نظام وضع کیا جائے گا۔ پنجاب حکومت نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں تین دن کے احتجاج سے 226 ملین روپے کا نقصان ہوا۔
سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا کہ وہ ان نقصانات کے ازالے کے لیے واضح طریقہ کار بنائے۔ تاہم ایسی کوئی شواہد سامنے نہیں آئے کہ تحریک لبیک یا اس کی قیادت کو براہِ راست رقم دی گئی ہو — معاوضے کی ادائیگیاں صرف متاثرہ شہریوں تک محدود رہیں۔
فرانسیسی سفیر کے خلاف احتجاج (اپریل 2021):
فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف تحریک لبیک نے ملک گیر احتجاج کیا اور حکومت سے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا۔ احتجاج کے دوران جھڑپوں میں پولیس اہلکار جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔ بعد ازاں حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان مذاکرات ہوئے، جن کے نتیجے میں رہنماؤں کی رہائی اور جماعت کی کالعدم حیثیت ختم کرنے کا وعدہ کیا گیا۔
اکتوبر 2021 میں ایک اور مرحلے پر، جماعت نے ایک طویل مارچ کیا جس کے بعد حکومت نے معاہدے کے تحت احتجاج ختم کروایا۔ تاہم، کسی مالی یا براہِ راست ادائیگی کی تصدیق اس موقع پر بھی سامنے نہیں آئی۔
فوج کا کردار اور تنازعہ
فیض آباد دھرنے کے موقع پر فوجی اور نیم فوجی اہلکاروں کے کردار پر سب سے زیادہ بحث ہوئی۔
اس وقت سامنے آنے والی ویڈیوز میں رینجرز کے افسر کو مظاہرین کو لفافے دیتے ہوئے دیکھا گیا، جسے بعض حلقوں نے “احتجاج ختم کروانے کی ترغیب” قرار دیا۔ فوجی ترجمان نے اس وقت مؤقف اختیار کیا کہ فوج “غیرجانبدار ثالث” کے طور پر کام کر رہی تھی تاکہ حالات مزید خراب نہ ہوں۔
سپریم کورٹ نے 2019 کے فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے میں واضح طور پر کہا کہ “ریاستی ادارے کسی مذہبی یا سیاسی جماعت کی پشت پناہی نہیں کر سکتے” اور اس نوعیت کے کردار کی وضاحت طلب کی۔ تاہم فوجی حکام کی جانب سے کسی مالی ادائیگی کی رسمی تصدیق آج تک نہیں ہوئی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق تحریک لبیک کا موجودہ ’فلسطین ملین مارچ‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں مذہبی جذبے کے ساتھ سیاسی دباؤ کا عنصر شامل ہے۔ حکومت محتاط رویہ اپنائے ہوئے ہے تاکہ تصادم سے بچا جا سکے۔
Powered by Froala Editor
مصنف کے بارے میں

ملت نیوز ویب سائٹ صحافتی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان۔ افغانستان، خیبر پختونخوا اور دنیا بھر کی تازہ خبروں کا ایک با اعتماد ذریعہ ہے