خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ڈرون حملے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تنقید

خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ڈرون حملے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تنقید
فوٹو سوشل میڈیا
پاکستان2025/06/24

اسلام آباد: انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں مشتبہ ڈرون اور کواڈ کاپٹر حملوں میں اضافے پر حکومت پاکستان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام شہریوں کے جان و مال کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہو چکے ہیں، جس کی بھاری قیمت معصوم شہری ادا کر رہے ہیں۔


ایمنسٹی انٹرنیشنل کے جاری کردہ بیان میں جنوبی ایشیا کی ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر ایزابل لاسے نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں شہریوں کو نشانہ بنانے والے ڈرون حملے نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ یہ بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے حملے جو شہری آبادی، گھروں یا کھیل کے میدانوں کو نشانہ بنائیں، وہ حکومتی غفلت اور بے حسی کو ظاہر کرتے ہیں۔


یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں حالیہ مہینوں کے دوران متعدد مشتبہ ڈرون حملے دیکھنے میں آئے، جن میں کئی معصوم شہری جاں بحق یا زخمی ہو چکے ہیں۔ مارچ 2025 میں مردان میں ایک مبینہ ڈرون حملے کے نتیجے میں کم از کم 11 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ مئی میں شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں مشتبہ کواڈ کاپٹر کی گولہ باری سے چار بچے جاں بحق اور پانچ دیگر زخمی ہوئے تھے۔


گزشتہ ہفتے جنوبی وزیرستان میں ایک اور مشتبہ ڈرون حملے میں ایک بچہ جاں بحق ہوا، جب کہ پانچ افراد زخمی ہوئے۔ اس واقعے کی مقامی سیاستدانوں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی۔ پاک فوج نے متعدد حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے، اور خاص طور پر میر علی کے واقعے کے بارے میں کہا گیا کہ یہ حملہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے کیا گیا تھا۔


ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان حملوں کی آزاد، شفاف اور مؤثر تحقیقات کرے اور ان کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اگرچہ پاکستانی حکام اکثر ان حملوں کی ذمہ داری سے انکار کرتے ہیں، مگر ان پر یہ لازم ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔


گزشتہ ماہ جنوبی وزیرستان کی برمل تحصیل میں مشتبہ کواڈ کاپٹر کے حملے میں 22 شہری زخمی ہوئے تھے، جن میں بچے اور نوجوان شامل تھے۔ یہ واقعہ وانا-اعظم ورسک روڈ پر کرمزی اسٹاپ کے قریب پیش آیا تھا۔ اس سے قبل اکتوبر 2024 میں وادی تیراہ کے ایک بازار پر مشتبہ کواڈ کاپٹر سے دھماکا خیز مواد گرایا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔


ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبردار کیا ہے کہ شہری علاقوں پر حملوں کا یہ تسلسل نہ صرف انسانی المیہ ہے بلکہ یہ ریاست کی اپنی ذمہ داریوں سے پہلوتہی کا ثبوت بھی ہے، جس پر فوری اور سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔

Powered by Froala Editor

مصنف کے بارے میں

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک

ملت نیوز ویب سائٹ صحافتی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان۔ افغانستان، خیبر پختونخوا اور دنیا بھر کی تازہ خبروں کا ایک با اعتماد ذریعہ ہے