خیبر پختونخوا میں نئے وزیرِاعلیٰ کا انتخاب پیچیدگیوں کا شکار، گورنر نے اجلاس طلب کر لیا

خیبر پختونخوا اسمبلی میں نئے وزیرِاعلیٰ کے انتخاب کے لیے اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیرِ صدارت جاری ہے۔ اجلاس کے دوران سیاسی ماحول انتہائی کشیدہ دکھائی دے رہا ہے، جبکہ اپوزیشن نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔
علی امین گنڈا پور کا خطاب
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مستعفی وزیرِاعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت پر فوری طور پر استعفیٰ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "جمہوری عمل کا مذاق نہ بنایا جائے، جو کچھ ہوتا رہا ہے اسے مزید برداشت نہیں کریں گے۔"
انہوں نے اپنی حکومت کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو صوبے کے خزانے میں صرف 18 روز کی تنخواہوں کے برابر رقم تھی، تاہم اب صوبائی خزانے میں 218 ارب روپے موجود ہیں۔
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ اپوزیشن کو شکوہ ہوسکتا ہے کہ انہیں ترقیاتی فنڈز نہیں دیے گئے، لیکن عوام مطمئن ہیں کیونکہ صوبے کا پیسہ عوامی فلاح پر خرچ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ "بانی پی ٹی آئی عمران خان ہماری نسلوں کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں، ہم ان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں۔"
اپوزیشن کا بائیکاٹ اور مؤقف
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ تاحال گورنر نے منظور نہیں کیا، اس لیے ان کے ہوتے ہوئے نئے وزیرِاعلیٰ کا انتخاب غیر قانونی عمل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ "گورنر نے علی امین گنڈا پور کو طلب کیا ہے تاکہ استعفے سے متعلق ابہام دور ہو سکے، لیکن حکومتی اراکین غیر ضروری عجلت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ہم اس غیر قانونی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔"
وزارتِ اعلیٰ کے امیدوار
قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے چار امیدوار میدان میں ہیں:
پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے سہیل آفریدی
جمعیت علمائے اسلام (ف) کی طرف سے مولانا لطف الرحمان
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سردار شاہ جہاں یوسف
جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے ارباب زرک خان امیدوار ہیں۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد 145 ہے، جن میں 93 حکومتی اور 52 اپوزیشن ارکان شامل ہیں۔ قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے کم از کم 73 ووٹ درکار ہوں گے۔ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مشترکہ امیدوار لانے کے لیے مشاورت جاری ہے۔
پی ٹی آئی کی حکمتِ عملی
دوسری جانب پاکستان تحریکِ انصاف نے اپنے تمام اراکین سے حلف لے لیا ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار کو ووٹ دیں گے۔ پارٹی قیادت نے واضح کیا ہے کہ جو بھی پارٹی فیصلے سے انحراف کرے گا، عوام اس کا سخت احتساب کریں گے۔
گورنر کا اعتراض اور نئی پیش رفت
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے علی امین گنڈا پور کے استعفے پر دستخطوں میں فرق کے باعث اعتراض اٹھاتے ہوئے استعفیٰ واپس بھیج دیا ہے۔ گورنر نے علی امین گنڈا پور کو 15 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں گورنر ہاؤس طلب کر لیا ہے تاکہ صورتحال واضح کی جا سکے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق خیبر پختونخوا میں حکومت کی تبدیلی کا عمل آئینی پیچیدگیوں اور سیاسی تناؤ میں گھر گیا ہے، اور آئندہ چند روز صوبے کی سیاست کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوں گے۔
Powered by Froala Editor
مصنف کے بارے میں

ممتاز بنگش مختلف قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ کام کر چکے ہیں اور صحافت کے میدان میں بیس سال سے زائد کا تجربہ رکھتے ہیں