عالمی یومِ مہاجرین: پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین اپنے مستقبل پر فکرمند

عالمی یومِ مہاجرین: پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین اپنے مستقبل پر فکرمند
سوشل میڈیا
پاکستان2025/06/20

کوہاٹ— دنیا بھر میں آج عالمی یومِ مہاجرین منایا جا رہا ہے، مگر پاکستان میں مقیم لاکھوں افغان مہاجرین اسے بے یقینی اور تشویش کے سائے میں گزار رہے ہیں۔ 1979 میں سابق سوویت یونین کے حملے کے بعد ہجرت کرنے والے ان مہاجرین کی چار نسلیں اب تک پاکستان میں رہ رہی ہیں، جہاں اقوامِ متحدہ اور دیگر فلاحی اداروں نے برسوں تک ان کی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں مدد دی۔


پاکستان نے گزشتہ سال عبوری وزیرِاعظم انوار الحق کاکڑ کی سربراہی میں افغان مہاجرین کی مرحلہ وار واپسی کا منصوبہ منظور کیا تھا۔ پہلے مرحلے میں وہ افراد شامل تھے جن کے پاس کوئی قانونی دستاویز نہیں تھی؛ سیکورٹی اداروں نے ایسے مہاجرین کے خلاف ملک بھر میں کارروائیاں کر کے ہزاروں افراد کو واپس افغانستان بھیجا۔ 


رواں برس فروری سے دوسرے مرحلے میں افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) رکھنے والوں کو رضاکارانہ واپسی کا کہا گیا، بصورتِ دیگر ان کے خلاف بھی آپریشن کی وارننگ جاری کی گئی۔ پنجاب اور سندھ سے بڑی تعداد میں اے سی سی ہولڈرز کو یا تو خود لوٹنا پڑا یا انہیں جبری طور پر سرحد پار بھیجا گیا۔ 


ادھر خیبر پختونخوا کے وزیرِاعلیٰ علی امین گنڈاپور نے گزشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس میں اس پالیسی کی کھل کر مخالفت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین نے مقامی معیشت میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اُنہیں فوراً واپس بھیجنا انسانی بحران کو جنم دے سکتا ہے۔


فی الوقت ملک میں وہی افغان مہاجرین باقی رہ گئے ہیں جن کے پاس اقوامِ متحدہ کی مالی معاونت سے جاری کردہ پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈز موجود ہیں۔ ان کارڈز کی میعاد 30 جون 2025 کو ختم ہو رہی ہے اور حکومتِ پاکستان نے ابھی تک توسیع سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ مہاجرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ کارڈز غیر مؤثر ہو گئے تو وہ بھی جبری واپسی کے خطرے سے دوچار ہو جائیں گے۔ 


متعدد افغان خاندانوں نے “نن سبا” سے گفتگو میں خوف اور عدمِ تحفظ کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے بچے یہیں پیدا ہوئے، افغانستان میں نہ گھر ہیں نہ ذریعۂ معاش، اس لیے اچانک واپسی ان کے لیے “ناممکن” ہے۔ 


عالمی یومِ مہاجرین کے موقع پر انسانی حقوق کے کارکنوں نے اسلام آباد اور پشاور میں احتجاجی مظاہرے کر کے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کم از کم پی او آر کارڈز کی مدت میں توسیع دی جائے اور منظم واپسی کے لیے افغانستان میں بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

Powered by Froala Editor

مصنف کے بارے میں

نعمت الله خان
نعمت الله خان

نعمت اللہ خان ایک با استعداد افغان صحافی ہیں اردو اور پشتو زبان میں مختلف قومی اخبارات اور ڈیجیٹل میڈیا کے لیے خبریں، مضامین اور تجزیے لکھتے ہیں اور ویڈیو رپورٹس بھی بناتے ہیں