غزہ: انسانی بحران شدید، خوراک کے حصول کے لیے چار سو فلسطینی شہید

غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے جہاں خوراک کے حصول کی کوشش میں سینکڑوں فلسطینیوں کی جانیں چلی گئی ہیں۔ بین الاقوامی امدادی ادارے CAFOD نے صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری اور محفوظ امدادی رسائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ادارے کے مطابق، اسرائیلی فوج کی جانب سے امدادی ترسیل کے موجودہ طریقہ کار نے انسانی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور یہ عمل بین الاقوامی انسانی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، گزشتہ ایک ماہ کے دوران غزہ میں امریکی و اسرائیلی نگرانی میں چلنے والے امدادی مراکز کے اطراف خوراک کے حصول کی کوشش میں چار سو سے زائد فلسطینی شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کے ترجمان ثمین القیتان نے اس صورتحال کو ایک جنگی جرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خوراک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا اور شہریوں کو زندگی بچانے والی بنیادی سہولیات سے محروم رکھنا بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
CAFOD کی مشرق وسطیٰ کے لیے نمائندہ الزبتھ فنل کا کہنا ہے کہ یہ ناقابل تصور ہے کہ لوگ صرف امداد حاصل کرنے کی کوشش میں مارے جا رہے ہیں۔ ان کے بقول، یہ امداد نہیں بلکہ موت کا جال ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ highly militarised امدادی مراکز کے ذریعے امداد کی ترسیل انسانی اصولوں کے منافی ہے اور اس طرز عمل کی سخت مذمت کی جاتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کی سرحد پر بڑی مقدار میں امداد موجود ہے مگر اسے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی، جو کہ ایک قابلِ گریز انسانی المیہ ہے۔
Caritas Jerusalem، جو کہ غزہ میں CAFOD کا شراکت دار ادارہ ہے، نے بھی صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ شدید بھوک، طبی سہولیات کی کمی اور ناامیدی کا شکار ہیں۔ ان کے مطابق، لوگوں کو یا تو بھوک سے مرنے یا خوراک لینے کی کوشش میں مارے جانے کے انتخاب کا سامنا ہے۔ ادارے نے بتایا کہ پیشہ ور انسانی امدادی اداروں کو غزہ میں کام کرنے سے روکا جا رہا ہے جبکہ امداد کی عسکری شکل نے بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ Caritas کا کہنا ہے کہ صرف الفاظ کافی نہیں، اب دنیا کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
ادھر غزہ میں کام کرنے والے CAFOD کے امدادی کارکنان نے بھی اطلاع دی ہے کہ خوراک، صاف پانی اور طبی سامان کی شدید قلت ہے۔ Caritas کے مطابق، ان کے پاس صرف چند ماہ کے لیے ادویات کا ذخیرہ بچا ہے اور وہ ہنگامی بنیادوں پر مزید طبی امداد کے حصول کی کوشش کر رہے ہیں۔ والدین کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ بچوں اور نوجوانوں کو امدادی مراکز پر نہ لے جائیں کیونکہ یہ مقامات اب محفوظ نہیں رہے۔
اگرچہ حالات انتہائی مشکل ہیں، تاہم CAFOD اور اس کے شراکت دار ادارے اب بھی طبی امداد، بے گھر خاندانوں کو خوراک کی فراہمی اور بچوں کے لیے تفریحی سرگرمیوں جیسے اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ کسی حد تک متاثرہ خاندانوں کو سہارا دیا جا سکے۔
Powered by Froala Editor
مصنف کے بارے میں

ملت نیوز ویب سائٹ صحافتی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان۔ افغانستان، خیبر پختونخوا اور دنیا بھر کی تازہ خبروں کا ایک با اعتماد ذریعہ ہے