مستقل ثالثی عدالت: بھارت سند طاس معاہدے کی خلاف ورزی کا مجاز نہیں

مستقل ثالثی عدالت: بھارت سند طاس معاہدے کی خلاف ورزی کا مجاز نہیں
دی ہیگ، نیدرلینڈز میں واقع پیس پیلس کی ایک تصویر، جہاں مستقل ثالثی عدالت (Permanent Court of Arbitration) کا دفتر قائم ہے۔ — مستقل ثالثی عدالت
دنیا2025/06/28

پاکستان نے دی ہیگ میں قائم مستقل ثالثی عدالت (PCA) کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے جس میں عدالت نے انڈس واٹرز کیس میں "سپلیمنٹل ایوارڈ آف کمپٹینس" جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کر سکتا۔ حکومت پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں اس بات کی توثیق کی ہے کہ معاہدے کے تحت کسی بھی فریق کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ اکیلے فیصلے کے تحت معاہدے کو معطل کرے یا اس پر عملدرآمد روک دے۔


بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت نے معاہدے کی شقوں کو سامنے رکھتے ہوئے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدہ تب تک نافذالعمل رہے گا جب تک بھارت اور پاکستان باہمی رضامندی سے اسے ختم نہیں کرتے۔ عدالت کے مطابق معاہدے میں کسی یکطرفہ معطلی یا ’ابeyance‘ کا کوئی تصور موجود نہیں، اور اگر کوئی فریق ثالثی کے جاری عمل کو روکنے کی کوشش کرے تو یہ معاہدے کے بنیادی ڈھانچے اور اس کی افادیت کو زک پہنچانے کے مترادف ہوگا۔


یاد رہے کہ بھارت نے اپریل 2024 میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے ایک حملے کے بعد، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے، سندھ طاس معاہدے کو معطل قرار دے دیا تھا۔ بھارت نے اس حملے کا الزام بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے پاکستان پر عائد کیا تھا، جس پر پاکستان نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے کھلی جارحیت قرار دیا اور کہا کہ پانی کے معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنا جنگی عمل کے مترادف ہے۔ پاکستان نے بعد ازاں اس معاملے کو عالمی عدالت میں لے جانے کا عندیہ دیا تھا، اور 1969 کے ویانا کنونشن کا حوالہ دیا جس کے تحت عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے۔


پاکستانی حکومت نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ وہ عدالت کی طرف سے فیصلے کے پہلے مرحلے میں جاری کیے جانے والے مکمل ایوارڈ کا انتظار کر رہی ہے، جس کی سماعت جولائی 2024 میں پیس پیلس دی ہیگ میں ہوئی تھی۔ ساتھ ہی حکومت نے وزیراعظم شہباز شریف کا مؤقف بھی دہرایا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام دیرینہ مسائل، جن میں جموں و کشمیر، پانی، تجارت اور دہشتگردی جیسے امور شامل ہیں، پر بامعنی اور سنجیدہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔


ادھر بھارت کی وزارت خارجہ نے مستقل ثالثی عدالت کے فیصلے کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ بھارتی اخبار ’دی ہندو‘ کے مطابق بھارت کا کہنا ہے کہ وہ اس عدالت کو قانونی طور پر تسلیم ہی نہیں کرتا اور اس کے قیام کو خود سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے عدالت کی کارروائیوں اور فیصلوں کو "غیر قانونی اور ازخود کالعدم" قرار دیا ہے اور پاکستان پر الزام عائد کیا کہ اس نے عدالت کے فیصلے کے پیچھے سیاسی مقاصد کارفرما کیے۔


عدالت کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی فریق، چاہے وہ کسی بھی جواز کے تحت عمل کرے، معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا۔ عدالت کے مطابق اس طرح کی کسی بھی یکطرفہ کارروائی سے ثالثی کے لازمی عمل کو نقصان پہنچتا ہے، جو معاہدے کی بنیاد ہے۔


پاکستان نے عدالت کے اس فیصلے کو قانون، انصاف اور بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کی فتح قرار دیا ہے، اور اس امید کا اظہار کیا ہے کہ بھارت بھی مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے تیار ہوگا تاکہ دونوں ممالک اپنے تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کر سکیں۔

Powered by Froala Editor

مصنف کے بارے میں

ممتاز بنګش
ممتاز بنګش

ممتاز بنگش مختلف قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ کام کر چکے ہیں اور صحافت کے میدان میں بیس سال سے زائد کا تجربہ رکھتے ہیں