نیویارک: اقوام متحدہ کا سند طاس معاہدے پر زور، بھارتی موقف پر تشویش کا اظہار

نیویارک: اقوام متحدہ نے قدرتی وسائل کی تقسیم کے لیے باہمی طور پر طے شدہ معاہدوں کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ یہ بیان اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے منگل کو اس وقت دیا جب ان سے ایک سینئر بھارتی وزیر کی جانب سے دیے گئے اس بیان پر ردِعمل پوچھا گیا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ دریائے سندھ کے پانی سے متعلق معاہدہ (انڈس واٹر ٹریٹی) کبھی بحال نہیں کرے گا۔
بھارت نے یہ معاہدہ، جو 1960ء میں طے پایا تھا اور دریائے سندھ کے نظام کے پانی کے استعمال سے متعلق ہے، اس وقت معطل کر دیا تھا جب بھارتی زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے ایک حملے میں 26 شہری ہلاک ہوئے تھے۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان کو دریائے سندھ، جہلم اور چناب سے پانی کی مسلسل رسد کی ضمانت دی گئی تھی، جو پاکستان کے تقریباً 80 فیصد زرعی رقبے کو سیراب کرتا ہے۔
پاکستان نے اس حملے میں کسی بھی قسم کے ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی تھی۔ تاہم، امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے باوجود معاہدہ تاحال معطل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
مستقل ثالثی عدالت: بھارت سندھ طاس معاہدے کو توڑنے کا مجاز نہین
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ہفتے کو "ٹائمز آف انڈیا" کو دیے گئے ایک انٹرویو میں واضح الفاظ میں کہا کہ بھارت اب دریاؤں کا وہ پانی، جو پہلے پاکستان جاتا تھا، راجستھان منتقل کرنے کے لیے نہر تعمیر کرے گا۔ انہوں نے کہا، "نہیں، یہ معاہدہ کبھی بحال نہیں ہوگا۔"
اس بیان پر جب اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا، "میں نے یہ مخصوص بیان نہیں دیکھا، لیکن واضح طور پر قدرتی وسائل کی تقسیم باہمی طور پر طے شدہ معاہدوں کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔"
واضح رہے کہ انڈس واٹر ٹریٹی پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک نایاب مثال ہے، جو کئی دہائیوں تک دونوں ممالک کے درمیان جاری رہنے والی کشیدگی کے باوجود قائم رہی۔ معاہدے کے تحت بھارت کو تین مشرقی دریاؤں، جبکہ پاکستان کو تین مغربی دریاؤں کا پانی استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
Powered by Froala Editor
مصنف کے بارے میں

ملت نیوز ویب سائٹ صحافتی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان۔ افغانستان، خیبر پختونخوا اور دنیا بھر کی تازہ خبروں کا ایک با اعتماد ذریعہ ہے