پاک افغان سرحد پر شدید جھڑپیں، کئی علاقوں میں صورتحال کشیدہ

پاکستان اور افغانستان کے درمیان ڈیورنڈ لائن پر ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب ہونے والی جھڑپوں کے بعد سرحدی علاقوں میں حالات بدستور کشیدہ ہیں۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر فائرنگ اور سرحد پار حملوں کے الزامات عائد کیے ہیں۔
علاقائی ذرائع کے مطابق، انگور اڈہ، باجوڑ، کرم، دیر، چترال اور بارمچہ سمیت مختلف مقامات پر رات گئے تک بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ جاری رہا۔
افغانستان کا دعویٰ
افغان وزارتِ دفاع نے اتوار کی صبح جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کے اندر مخصوص اہداف کو نشانہ بنانے کے بعد کارروائی ختم کر دی گئی ہے۔
طالبان حکومت کے مطابق، اس کارروائی میں پاکستانی فوج کی متعدد چیک پوسٹوں کو نقصان پہنچایا گیا۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی ہے کہ کابل میں مقامی وقت کے مطابق صبح 11 بجے ایک پریس کانفرنس کے دوران اس آپریشن کی مزید تفصیلات پیش کی جائیں گی۔
پاکستانی حکام کی خاموشی، مگر کشیدگی کی تصدیق
پاکستانی فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے تاحال اس واقعے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔ تاہم بی بی سی اردو کے مطابق ایک سیکیورٹی ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ افغان سرحد کے مختلف علاقوں میں شدید فائرنگ کی گئی ہے۔ جس کا مؤثر جواب بھی دیا گیا۔
بی بی سی اردو کے مطابق ضلع کرم میں تعینات ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ ہفتے کی رات تقریباً دس بجے افغانستان کی سمت سے بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ شروع ہوئی، جو وقفے وقفے سے کئی گھنٹے تک جاری رہی۔ ان کے مطابق، سرحد کے ساتھ واقع کئی چیک پوسٹوں اور دیہاتوں میں گولہ باری کے دھماکے سنے گئے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا سخت ردِعمل
پاکستان کے وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے افغان فورسز کی کارروائی پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ
"افغان فورسز کی شہری آبادی پر فائرنگ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔" ان کے مطابق، "افغانستان آگ اور خون سے کھیل رہا ہے، اور پاکستان اسے وہی منہ توڑ جواب دے گا جو بھارت کو دیا گیا تھا، تاکہ وہ دوبارہ میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہ کرے۔"
دونوں جانب بھاری ہتھیاروں کا استعمال
افغان صوبہ کنڑ کے ضلع ناری کے علاقے ڈوکلام میں مقامی افراد نے بتایا کہ شام کے وقت طالبان فورسز نے پاکستانی حدود میں چیک پوسٹوں پر ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی ہے جس کے جواب میں پاکستانی فورسز نے جوابی کارروائی کی۔ عینی شاہدین کے مطابق، رات بھر سرحدی علاقوں میں گولہ باری اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی رہیں، جس کے باعث مقامی آبادی میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
سرحدی علاقوں میں ہائی الرٹ
پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے جھڑپوں کے بعد کئی مقامات پر اضافی فورسز تعینات کر دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق، بارڈر سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے اور سرحدی گزرگاہوں پر آمد و رفت محدود کر دی گئی ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق، بعض علاقوں میں طالبان کے اضافی دستے بھی بھیجے گئے ہیں تاکہ صورتحال پر قابو پایا جا سکے۔
تعلقات میں مزید کشیدگی کا خدشہ
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ جھڑپیں پاک افغان تعلقات میں نئے تناؤ کی علامت ہیں۔ گزشتہ چند ہفتوں سے دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تناؤ اور سفارتی رابطوں میں کمی دیکھی جا رہی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فریقین کے درمیان اعتماد کی فضا کمزور ہو رہی ہے۔
ڈیورنڈ لائن پر تازہ جھڑپوں نے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔
اگر سفارتی سطح پر معاملات نہ سنبھالے گئے تو ماہرین کے مطابق یہ صورتحال خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔
Powered by Froala Editor
مصنف کے بارے میں

ملت نیوز ویب سائٹ صحافتی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان۔ افغانستان، خیبر پختونخوا اور دنیا بھر کی تازہ خبروں کا ایک با اعتماد ذریعہ ہے