پاک افغان کشیدگی : کابل نے پاکستانی وزراء کو ویزہ دینے سے انکار کر دیا

پاک افغان کشیدگی : کابل نے پاکستانی وزراء کو ویزہ دینے سے انکار کر دیا
پاکستان ہمیشہ سے الزام لگاتا رہا ہے کہ یہاں دہشتگردی کے لیے افغانستان کی زمین استعمال ہو رہی ہے۔ فوٹو سوشل میڈیا
دنیا2025/10/14

اسلام آباد اور کابل کے درمیان تعلقات میں ایک بار پھر شدید تناؤ پیدا ہو گیا ہے، جب افغان حکام نے پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف، انٹیلی جنس چیف عاصم ملک، اور دو سینئر عسکری افسران کو ویزہ جاری کرنے سے تین بار انکار کر دیا۔ افغان نشریاتی ادارے طلوع نیوز کے مطابق پاکستانی وفد کی ویزا درخواستیں مسلسل تین دن تک مسترد کی گئیں۔ تاہم اس کے حوالے سے تاحال اسلام آباد کا مؤقف سامنے نہیں آیا


یہ پیش رفت اُس وقت سامنے آئی ہے جب ہفتے کے اختتام پر سرحدی جھڑپوں میں شدت دیکھی گئی۔ پاکستان نے افغانستان کے اندر مبینہ طور پر کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ٹھکانے کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی کارروائیاں کیں، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی۔


دونوں جانب سے ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ اسلام آباد کا مؤقف ہے کہ افغان طالبان انتظامیہ پاکستان مخالف دہشت گردوں کو پناہ دے رہی ہے جو ملک میں حملوں کے ذمہ دار ہیں۔ دوسری جانب کابل کا کہنا ہے کہ “افغان سرزمین کسی ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی۔”


افغان حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان داعش خراسان (ISIS-K) کے بعض ارکان کو پناہ دے رہا ہے اور ان کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔


افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ حالیہ جھڑپوں میں افغان فورسز کے ہاتھوں “58 پاکستانی فوجی، جبکہ طالبان کے 9 جنگجو بھی مارے گئے۔ تاہم پاکستانی فوج نے ان اعداد و شمار کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جھڑپوں میں پاکستان کے 23 اہلکار شہید ہوئے جبکہ “200 سے زائد طالبان اور ان کے اتحادی جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا ہے۔”


افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “صورتحال اب قابو میں ہے۔ ہمارا آپریشن اپنے مقاصد حاصل کر چکا ہے۔ ہمارے دوست ممالک، جن میں قطر اور سعودی عرب شامل ہیں، نے جنگ بندی کی اپیل کی تھی جس کے بعد لڑائی روک دی گئی ہے۔”

انہوں نے زور دیا کہ “جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، مکالمہ ہی بہترین راستہ ہے۔ یہی ہماری پالیسی رہی ہے۔”

 یہ بھی پڑھیں:

پاک افغان سرحد پر شدید جھڑپیں، کئی علاقوں میں حالات کشیدہ


دونوں ممالک کے درمیان سرحدی جھڑپوں کے بعد اہم تجارتی راستے اور بارڈر کراسنگ پوائنٹس بند کر دیے گئے ہیں۔ پاکستانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ سرحدی تجارت اور انتظامی امور سے متعلق تمام سرکاری دفاتر فی الحال بند ہیں۔


پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر ضیاءالحق سرحدی کے مطابق، “دونوں جانب سینکڑوں کنٹینرز اور ٹرک پھنسے ہوئے ہیں جن میں تازہ پھل، سبزیاں، درآمدات و برآمدات اور ٹرانزٹ سامان شامل ہے۔ اس صورتِ حال سے دونوں ملکوں اور تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔”


تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر کشیدگی میں جلد کمی نہ آئی تو یہ نہ صرف دونوں ممالک کی تجارت بلکہ علاقائی امن و استحکام کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

Powered by Froala Editor

مصنف کے بارے میں

ممتاز بنگش
ممتاز بنگش

ممتاز بنگش مختلف قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ کام کر چکے ہیں اور صحافت کے میدان میں بیس سال سے زائد کا تجربہ رکھتے ہیں