پاکستان اور افغانستان کے مابین دوحہ قطر میں ہونے والا امن معاہدہ سامنے آگیا؟

پاکستان اور افغانستان کے مابین مختصر جنگ اور کشیدگی کے بعد دونوں ممالک کے مابین دوحہ قطر میں مذاکرات کے دوران امن معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اسی دوران سوشل میڈیا پر مذکورہ معاہدے کے مبینہ ترجمے کا متن شیئر کیا جا رہا ہے جو کہ ذیل ہے۔
پاکستان۔افغانستان امن معاہدہ
(دوحہ – ریاستِ قطر، اکتوبر ۲۰۲۵)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ پاکستان اور افغانستان دو برادر اسلامی ممالک ہیں، اور دونوں کا مقصد خطے میں امن، استحکام، اور باہمی احترام پر مبنی تعلقات قائم کرنا ہے؛
فریقین (پاکستان اور امارتِ اسلامی افغانستان) درج ذیل امور پر باہمی اتفاق کرتے ہیں:
دفعہ ۱: سرحدی امن و استحکام
1. دونوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ سرحدی علاقوں (چمن، تورخم، غلام خان) پر ہر قسم کی فائرنگ یا اشتعال انگیزی فوری طور پر بند کی جائے گی۔
2. ایک مشترکہ سرحدی رابطہ مرکز (Joint Border Coordination Office) قائم کیا جائے گا، جو دونوں ممالک کے فوجی افسران کے درمیان براہِ راست رابطہ رکھے گا۔
دفعہ ۲: دہشت گردی کے خلاف تعاون
1. افغانستان اس بات کی یقین دہانی کراتا ہے کہ اس کی سرزمین کسی بھی ایسے گروہ کو استعمال نہیں کرنے دے گا جو پاکستان کے خلاف کارروائیاں کرے۔
2. پاکستان اس یقین دہانی کے بدلے میں افغان مہاجرین کے ساتھ انسانی اور اسلامی اصولوں کے مطابق تعاون جاری رکھے گا۔
3. دونوں ممالک تحریک طالبان پاکستان (TTP) اور دیگر غیر ریاستی گروہوں کے خلاف معلومات کے تبادلے اور ممکنہ کارروائی پر اتفاق کرتے ہیں۔
دفعہ ۳: تجارتی و انسانی رابطے
1. چمن اور تورخم سرحدوں پر تجارت کے لیے علیحدہ "امن کاریڈور" (Peace Corridor) قائم کیا جائے گا۔
2. عام شہریوں، تاجروں اور مریضوں کے لیے خصوصی پاس نظام بنایا جائے گا تاکہ آمد و رفت محفوظ رہے۔
دفعہ ۴: میڈیا اور سفارتی آداب
1. دونوں ممالک کے سرکاری ترجمان اور میڈیا ادارے ایک دوسرے کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دینے سے گریز کریں گے۔
2. باہمی احترام اور اسلامی اخوت کے اصولوں پر مبنی بیانات کو ترجیح دی جائے گی۔
دفعہ ۵: نگرانی و ضمانت
1. ریاستِ قطر اس معاہدے کی میزبانی اور نگرانی کرے گی۔
2. چین اور ایران بطور ضامن ممالک اس معاہدے کی حمایت کرتے ہیں۔
3. ہر تین ماہ بعد ایک جائزہ اجلاس (Review Meeting) قطر میں منعقد ہوگا۔
دفعہ ۶: مدتِ نفاذ
یہ معاہدہ دستخط کے دن سے نافذ العمل ہوگا اور ابتدائی طور پر دو سال کے لیے قابلِ عمل رہے گا۔
اگر دونوں ممالک راضی ہوں تو یہ معاہدہ از خود مزید دو سال کے لیے بڑھ جائے
لیکن ابھی تک حکومت نے اس معاہدے یا اس کے ترجمے کے صحیح ہونے کی تصدیق نہیں کی اور ماہرین نے کہا ہے کہ ابھی تک امن معاہدے کا متن سامنے نہیں آیا اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا متن جعلی یا فیک ہے۔ اس لیے ملت نیوز کے قارئین کے لیے خبر یہ ہے کہ مذکورہ بالا معاہدے کا متن جعلی ہے اور اس کا حقیقت سے دور تک بھی تعلق نہیں اس خبر کو اپنے دوستوں کے ساتھ بھی شیئر کریں تاکہ وہ بھی حق اور سچ جان سکیں اور فیک خبروں سے دور رہیں۔
Powered by Froala Editor
مصنف کے بارے میں

ملت نیوز ویب سائٹ صحافتی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان۔ افغانستان، خیبر پختونخوا اور دنیا بھر کی تازہ خبروں کا ایک با اعتماد ذریعہ ہے