پشاور: سہیل آفریدی نئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا منتخب

پشاور: سہیل آفریدی نئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا منتخب
علی امین گنڈا پور کے استعفے کے بعد پارٹی قیادت نے سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ کا امیدوار نامزد کیا تھا، تصویر سوشل میڈیا
پاکستان2025/10/13

خیبر پختونخوا اسمبلی نے نئے قائدِ ایوان کے طور پر سہیل آفریدی کو وزیر اعلیٰ منتخب کر لیا۔ صوبائی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت ہوا، جس میں علی امین گنڈا پور نے اپنے عہدے سے استعفے کی وجوہات بیان کیں اور سہیل آفریدی کے حق میں پارٹی پالیسی کی وضاحت کی۔


اجلاس کے دوران علی امین گنڈا پور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عمران خان نے وزیر اعلیٰ بنایا تھا، اور جب پارٹی چیئرمین نے کہا تو انہوں نے بلا تاخیر استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ "جمہوری عمل کا مذاق نہ بنایا جائے، ہم نے ہمیشہ اپنے لیڈر کی ہدایت پر عمل کیا ہے۔"


سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ان کے دورِ حکومت میں 19 ماہ کے دوران نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ "جب ہم نے حکومت سنبھالی تو خزانے میں صرف 18 دن کی تنخواہ موجود تھی، آج صوبائی خزانے میں 218 ارب روپے ہیں،" انہوں نے کہا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کو شکوہ ہو سکتا ہے کہ انہیں فنڈز نہیں ملے، مگر عوام خوش ہیں کیونکہ وسائل عوام پر خرچ کیے گئے۔


علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان قوم اور آنے والی نسلوں کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں، اور پارٹی کے تمام کارکنان ان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔


اپوزیشن کا اجلاس سے بائیکاٹ

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ تاحال منظور نہیں ہوا، اس لیے نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب غیر قانونی عمل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ "گورنر نے علی امین گنڈا پور کو طلب کیا ہے تاکہ استعفے سے متعلق ابہام دور ہو سکے، مگر حکومت جلدبازی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ اگر ان کے پاس اکثریت ہے تو پھر معاملے کو متنازع کیوں بنایا جا رہا ہے؟"

ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ اپوزیشن اس غیر قانونی عمل کا حصہ نہیں بنے گی۔


اسپیکر کی رولنگ اور ووٹنگ کا عمل

اپوزیشن کے بائیکاٹ کے باوجود اسمبلی اجلاس کا عمل جاری رہا۔ اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کہا کہ علی امین گنڈا پور نے دو بار اپنا استعفیٰ گورنر کو بھیجا اور آج ایوان میں بھی اس کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا"چند لوگوں کی خواہش ہو سکتی ہے کہ سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ نہ بنیں، مگر آئین خواہشات نہیں بلکہ اصولوں کے مطابق چلتا ہے،" 


اسپیکر نے نئے قائد ایوان کے انتخاب کا آئینی طریقہ کار پڑھ کر سنایا، جس کے بعد ووٹنگ کا عمل شروع ہوا۔ 145 رکنی ایوان میں سے 90 ارکان نے سہیل آفریدی کے حق میں ووٹ دیا۔ وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے لیے 73 ووٹ درکار تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

خیبر پختونخوا میں نئے وزیراعلیٰ ا انتخاب پیچیدگیوں کا شکار، گورنر نے اجلاس طلب کر لیا


اسمبلی اجلاس کا ماحول

اجلاس کے دوران بعض لمحات میں شور شرابہ بھی دیکھنے میں آیا۔ اپوزیشن لیڈر کے خطاب کے دوران گیلری میں موجود افراد کی جانب سے نعرے بازی پر اسپیکر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر نظم برقرار نہ رکھا گیا تو گیلری خالی کروا دی جائے گی۔

اسمبلی میں حکومتی ارکان کی تعداد 93 جبکہ اپوزیشن کے ارکان 52 ہیں۔


پس منظر

یاد رہے کہ چند روز قبل گورنر خیبر پختونخوا نے علی امین گنڈا پور کے استعفے پر دستخط کی تصدیق سے انکار کرتے ہوئے بعض تکنیکی اعتراضات کے باعث استعفیٰ واپس بھیجا تھا۔ تاہم پی ٹی آئی کی پارلیمانی قیادت نے سہیل آفریدی کو متفقہ طور پر نیا قائد ایوان نامزد کیا تھا۔

سہیل آفریدی کی کامیابی کے بعد خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، جبکہ اپوزیشن نے انتخابی عمل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے احتجاج کا عندیہ دیا ہے۔

Powered by Froala Editor

مصنف کے بارے میں

ممتاز بنگش
ممتاز بنگش

ممتاز بنگش مختلف قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ کام کر چکے ہیں اور صحافت کے میدان میں بیس سال سے زائد کا تجربہ رکھتے ہیں