پنجاب سے بے دخل کیے گئے افغان مہاجرین کوہاٹ منتقل

پنجاب سے بے دخل کیے گئے افغان مہاجرین کوہاٹ منتقل
افغان مہاجرین کو پاکستان میں رہائش کے لیے اکتیس اگست تک کا وقت دیا گیا تھا۔ تصویر نعمت اللہ خان
پاکستان2025/09/19

پنجاب میں افغان مہاجرین کے خلاف جاری آپریشن کے باعث کئی خاندان خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ منتقل ہو گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق، پنجاب کے مختلف شہروں میں افغان مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد بہت سے افغان شہریوں نے کوہاٹ کا رخ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں مہاجرین کے حوالے سے حکومتی رویہ نسبتاً نرم ہے۔


منتقل ہونے والے افغان خاندان اس وقت کوہاٹ میں واقع مختلف افغان مہاجر کیمپوں، گھروں اور حجروں میں اپنے رشتہ داروں کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر حکومت افغان مہاجرین کے انخلا میں کچھ نرمی یا مہلت دے تو یہ خاندان دوبارہ پنجاب واپس جانا چاہتے ہیں۔


مہاجرین نے بتایا کہ وہ کئی برسوں سے پنجاب میں مقیم تھے، وہاں کاروبار کر رہے تھے اور ان کے بچے اسکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے تھے، مگر اب حکومتی کارروائیوں کی وجہ سے وہ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے اور خیبر پختونخوا منتقل ہو گئے، جس سے ان کے بچوں کی تعلیم بھی متاثر ہوئی ہے۔


پاکستان میں رجسٹریشن کارڈ (PoR) رکھنے والے افغان مہاجرین نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت انہیں وقت دے اور ایسے ہنگامی حالات میں ملک بدر نہ کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان مہاجرین کی طویل المدتی مہمان نوازی کی ہے، جس پر وہ شکر گزار ہیں۔


مہاجرین نے مزید کہا کہ افغانستان میں موجودہ حکومت کے زیرِ انتظام تاحال بنیادی سہولیات کا فقدان ہے، لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کے کام کرنے پر پابندی ہے، اور ان کے معاشرے میں ایسے افراد بھی ہیں جو موجودہ افغان نظام میں زندگی گزارنے کے قابل نہیں اور خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔


دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ افغان مہاجرین کی جبری واپسی کا عمل روکا جائے اور بین الاقوامی قوانین کا احترام کیا جائے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان نے طویل عرصے تک افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے اور بہتر یہی ہے کہ مہاجرین اپنی مرضی سے وطن واپس لوٹیں۔


پاکستانی حکومت کا مؤقف ہے کہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو اس لیے واپس بھیجا جا رہا ہے کیونکہ ان کی وجہ سے امن و امان کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ حکام کے مطابق اب صرف وہی افغان شہری قانونی تصور کیے جائیں گے جو ویزہ پر ملک میں داخل ہوئے ہیں، باقی تمام مہاجر کارڈز منسوخ کر دیے گئے ہیں اور ان کی واپسی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


اس حوالے سے گزشتہ دنوں خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کوہاٹ پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مختلف صوبوں سے افغان مہاجرین کو زبردستی بے دخ کر نے کے حق میں نہیں اور اس وقت افغانستان میں حالات ایسے ہیں کہ مہاجرین کو واپس بھیجنا مناسب نہیں ہے

Powered by Froala Editor

مصنف کے بارے میں

ممتاز بنګش
ممتاز بنګش

ممتاز بنگش مختلف قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ کام کر چکے ہیں اور صحافت کے میدان میں بیس سال سے زائد کا تجربہ رکھتے ہیں