عباس آفریدی قتل یا حادثے کا شکار؟ حقائق جلد سامنے لائیں گے: عباس مجید مروت

کوہاٹ ڈویژن کے آر پی او (ڈی آئی جی) عباس مجید مروت نے کہا ہے کہ سابق سنیٹر عباس آفریدی کے کیس میں ڈی پی او کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی نے تحقیقات کا آغاز کر رکھا ہے اور انکوائری کے احتتام پر تمام تر حقائق عوام اور میڈیا کے سامنے لائے جائیں گے کہ کیا مذکورہ واقعہ گیس دھماکہ تھا یا کوئی سازش۔
یہ بات انہوں نے پانچ جولائی کو محرم الحرام کی نگرانی کے لیے قائم کنٹرول روم کے دورے کے موقع پر میڈیا نمائندوں کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہی اس موقع پر ڈی پی او ڈاکٹر زاہداللہ بھی موجود تھے۔
آر پی او نے کہا کہ بظاہر تو یہ ایک گیس لیکیج کا حادثہ لگتا ہے لیکن پولیس کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کسی بھی حادثے کی تہہ تک پہنچے اس غرض سے جائے وقوعہ سے تمام تر شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں اور انکوائری جاری ہے اور امکان ہے کہ انکوائری کمیٹی بہت جلد کسی نتیجے پر پہنچ سکےْ
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ مذکورہ واقعہ کوئی حادثہ ہے یا پھر سازش تاہم انکوائری کا ایک فائدہ ضرور ہوگا کہ اس سے متاثرہ خاندان کے خدشات اور شکوک و شبہات دور ہو سکیں گے۔
گذشتہ ماہ یعنی جون کی پانچ تاریخ کو سابق سنیٹر عباس آفریدی اپنے حجرے عظیم باغ میں کمرے کے اندر مبینہ گیس لیکیج سے ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہوگئے تھے جو بعد ازاں کھاریاں ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے
بعد ازاں عباس آفریدی کے والد سابق سنیٹر شمیم آفریدی نے کوہاٹ پریس کلب میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ واقعہ ایک سازش ہے اور ان کے بیٹے کو باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا ہے تاہم پولیس نے پہلے بھی یہی موقف دہرایا تھا کہ واقعہ بظاہر گیس لیکیج کا نتیجہ ہے تاہم کیس کی مکمل انکوائری کے بعد ہی کسی نتیجے پر پہنچا جا سکتا ہے۔
Powered by Froala Editor
مصنف کے بارے میں

ممتاز بنگش مختلف قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ کام کر چکے ہیں اور صحافت کے میدان میں بیس سال سے زائد کا تجربہ رکھتے ہیں