کوہاٹ: آئندہ انتخابات میں کیا پی ٹی آئی جیت پائے گی؟

کوہاٹ: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) جو کبھی خیبرپختونخوا بالخصوص ضلع کوہاٹ میں عوامی حمایت کی علامت سمجھی جاتی تھی، آج اپنے ہی قلعے میں شدید عوامی تنقید کا سامنا کر رہی ہے۔ ایک حالیہ عوامی سروے کے مطابق کوہاٹ کے شہری بڑی تعداد میں یہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ ایم این اے اور ایم پی ایز عوامی مسائل کے حل میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔
تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شہریار آفریدی، جنہیں کوہاٹ کے عوام نے تین مرتبہ اپنے قیمتی ووٹ دے کر کامیاب کروایا، اب ان کی کارکردگی پر شدید سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ ہر بار "تبدیلی" اور "نیا پاکستان" کے نعروں کے پیچھے چھپ کر وعدے کیے گئے، مگر نتائج کے نام پر صرف مایوسی ملی۔ کوہاٹ شہر و گرد و نواح میں انفراسٹرکچر کی بربادی، صحت و تعلیم کے زوال، مہنگائی اور بیروزگاری نے لوگوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ پینے کا صاف پانی ایک خواب بن چکا ہے، جبکہ بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔
کوہاٹ کے صوبائی حلقے پی کے 90، 91 اور 92 کے ایم پی ایز یعنی داود آفریدی، شفیع جان اور آفتاب عالم پر بھی شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ عوامی رائے کے مطابق
داود آفریدی محض شہرت کے پیچھے دوڑ رہے ہیں اور ان کی کارکردگی صرف فوٹو سیشنز تک محدود ہے۔
شفیع جان کو ایک سرگرم سیاسی کارکن کے بجائے "اچھے ٹک ٹاکر" کے طور پر یاد کیا جا رہا ہے۔ ان کے بیانات اور سرگرمیاں صرف سوشل میڈیا کی حد تک محدود ہیں، جبکہ زمینی حقائق بالکل مختلف ہیں۔
آفتاب عالم پر نہ صرف غفلت کا الزام ہے بلکہ ان کے قریبی رشتہ داروں پر غیر قانونی مائننگ اور عوامی وسائل پر ناجائز قبضے کا بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ یہ الزامات عوام کے اندر شدید غصے اور مایوسی کو جنم دے رہے ہیں۔
یہ تمام حقائق اس بات کا ثبوت ہیں کہ آئندہ الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کے لیے صورتحال آسان نہیں ہو گی۔ عوام اب بیدار ہو چکے ہیں، اور وہ صرف وعدے نہیں بلکہ عملی کارکردگی دیکھنا چاہتے ہیں۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر پی ٹی آئی نے حالات کا ادراک نہ کیا اور اپنے طرزِ سیاست کو نہ بدلا تو یہ حلقے اُن کے لیے ناقابلِ تسخیر قلعہ ثابت ہونے کے بجائے خطرے کی گھنٹی بن جائیں گے۔ عوام اب کہہ رہے ہیں:
"اب ووٹ اُن کو نہیں، جو باتوں کے بادشاہ ہوں، بلکہ اُن کو دیں گے جو زمین پر کام دکھائیں گے"
Powered by Froala Editor
مصنف کے بارے میں

کریم شاہ ایک باصلاحیت اور گہری نظر رکھنے والے صحافی ہیں، جو پشتو اور اردو زبانوں کے ذریعے اپنی صحافتی خدمات انجام دیتے ہیں۔ وہ علاقائی اور قومی موضوعات پر رپورٹس، تجزیے اور خبریں تیار کرتے ہیں۔